Sunday, May 12, 2013

کنڈل ٹچ عرف شکر

خدا ہر شکر خورے کو شکر دیتا ہے، اور وہ بھی اس کے پسندیدہ برانڈ کی۔ تو مجھے بھی میری شکر مل ہی گئی۔ اب لامحدود خوشی کے لیے کوئی تحفہ دینا چاہے تو کم کم آپشنز باقی ہیں۔ ایف پی جی اے یا ٹھیک چھ انچ ہیل کے جوتے۔





اس میں اردو کے حروف کچھ ایسے دکھائی دیتے ہیں:۔

 اپڈیٹ: اس میں اردو کی ٹیکسٹ فائلیں بھی بالکل درست دکھائی دیتی ہیں، اگر ان کو درست فارمیٹ میں تبدیل کر لیا جائے۔
میرا ایک پرانا خواب تھا، ایک ایسی کتاب کے بارے میں جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔ دراصل زیادہ کہانیاں پڑھنے سے ، پڑھنے کی رفتار وہاں تک جا پہنچتی ہے کہ ضخیم سے ضخیم ترین کتاب بھی اس کا ساتھ نہیں دے پاتی۔ ڈھونڈنے پر بھی ایسی کتاب نہ ملی۔
خیر یہ تو پرانی بات تھی۔ اب کچھ عرصہ پہلے خیال آیا کہ کتابیں تو دنیا میں لامحدود ہیں، اصل باٹل نیک انسان کی پہنچ اور استطاعت ہے۔ پھر اندازہ ہوا کہ اس قدر کتابیں ایک عدد زندگی میں نہیں پڑھی جا سکتیں۔ کس قدر پریشان کن اور وحشت ناک خیا ل ہے!۔
جب کچھ عرصہ موبائل کی چمکدار سکرین پر کتابیں پڑھ پڑھ کر آنکھیں پھوڑ لیں تو فیصلہ ہوا کہ کوئی  بہتر متبادل تلاش کرنا چاہیے۔ اب امیدوار دو رہ گئے تھے، ٹیبلٹ اور ای ریڈر۔ ٹیبلٹس کی خوبی یہ ہے کہ یہ بڑے سائز میں بھی دستیاب ہیں۔ ان پر اردو کی سکین شدہ کتابیں بہتر طریقے سے پڑھی جا سکتی ہیں۔ ان کے لیے بہت سی ایپس دستیاب ہیں۔ رنگینی کا عنصر بھی ٹیبلٹس میں ہی موجود ہے۔
لیکن مجھے چونکہ بنیادی طور پر صرف کتابیں پڑھنی ہیں اس لیے ای ریڈر کا انتخاب کیا۔ اس کی ای انک ٹیکنالوجی آنکھوں پر بوجھ نہیں بنتی اور ڈسپلے میں بہت کم پاور استعمال ہوتی ہے۔ روز روز بیٹری کون چارج کرتا پھرے۔
امیزون کا کنڈل ٹچ میری توقع سے بہتر نکلا، یہاں تک کہ دیکھنے میں بھی۔اس میں صفحہ پلٹتے ہوئے ایک جھماکہ ہوتا ہے، جسے پہلی بار دیکھنے پر میں بہت خائف ہوئی۔ لیکن اس کی آدھے گھنٹے میں ہی عادت ہو جاتی ہے۔
اردو کی کتابوں کا مسئلہ ہم اردو والوں کی طرح ذرا ٹیڑھا ہے۔ سکین شدہ پی ڈی ایف کو نوے درجے پر گھما کر یعنی پورٹریٹ موڈ میں پڑھنا پڑتا ہے۔ اور ایک صفحہ بہت سے ٹکڑوں میں بٹ جاتا ہے۔ اب مجھے شاید اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ اردو پر ہنوز ٹیبلٹس کی اجارہ داری ہے۔ شاید کوئی پی ڈی ایف ایڈیٹر ڈھونڈ ڈھانڈ کر خود ان فائلوں کی کاٹ چھانٹ کرنی پڑے۔
ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اردو کی ٹیکسٹ فائل بڑے مزے سے کھل جاتی ہے۔ فانٹ بھی دلکش ہے، بہ نسبت اس بھیانک پچکے ہوئے فانٹ کے جس میں اردو عام کمپیوٹرز میں دکھائی دیتی ہے۔ فانٹ کو بخوبی چھوٹا بڑا کیا جا سکتا ہے۔
بیٹری ٹائم ابھی تو کافی خوش کن ہے۔بارہ چودہ گھنٹے کے آف لائن استعمال کے باوجود اس کے بیٹری آئکن کا صرف ایک سیل کم ہوا ہے۔ اگر یہ لگاتار چار دن میرے پڑھنے کا ساتھ دے سکے تو کیا ہی بات ہو۔ اگر ایک ہفتہ چل گیا تو اس پر بیعت ہونا پڑے گا۔ امیزون والے اشتہار میں بڑا بڑا لکھتے ہیں :' بیٹری ٹائم، دو مہینے' نیچے منحنی سے فانٹ میں لکھا ہے: 'روزانہ آدھے گھنٹے کے آف لائن استعمال کی بنیاد پر' ۔ حد ہو گئی بھئی۔ کیا پریشر ککر ہے کہ روزانہ صرف آدھا گھنٹا استعمال ہو گا۔
کنڈل ہے تو اسے روٹ بھی کیا جائے گا، کبھی نہ کبھی۔ فی الحال یہ نیا ہے اور اس کا معاشرے میں ایک مقام ہے۔ چھوٹے بچوں کو اسے ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں، وہ صرف اسے دور دور سے دیکھ سکتے ہیں۔
ملا تو یہ پاس آؤٹ ہونے کے تحفے کے طور پر ہے مگر اب پاس ہونا ذرا مشکوک ہے، خصوصاََ کنٹرولز میں۔ خدا خیر کرے اور تمام نالائق بچوں کو ان کی اماں کی دعاؤں کے طفیل پاس کرے، آمین۔ ویسے یہاں شک پہلے بھی تھا، سمسٹر کے پہلے دو ہفتوں سے۔ اب جب کہ بی ایس ختم ہونے والا ہے تو اندازہ ہو رہا ہے کہ امتحان اور ٹیسٹ دینے اور اسائنمنٹس بنانے کے لیے مجھے نہیں بنایا گیا۔ جب سے یہ میرے ہاتھ لگا ہے اس وقت سے دنیا کے تمام کار ہائے نمایاں و غیر نمایاں ٹھپ پڑے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک چیز جسے فائنل ائیر پراجیکٹ کہتے ہیں، کھانا کھانا، رات کا کھانا پکانا بلکہ رات کو اشیائے خوردونوش کا ستیاناس کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اس کو کہانیاں بھی نہیں سنائی جا سکتیں۔ اس پر کہانیاں پڑھنے سے فرصت ملے ، تو نا :۔
تھا جی میں کہ دشوارئ ہجر اس سے کہیں گے
پر جب ملے ، کچھ رنج و محن یاد نہ آیا



5 comments:

  1. Mubarak mubarak!! akhir kar le liya tm ne. Oh, mje b kafi awesome baat lgi thi sunne me k 2 mahinay battery chalti hai. haha.. tmaray pass is kon se format me urdu books hen jin ka font bara chota hota hai? ebup me? mje kabhi epub me urdu books nae mili

    ReplyDelete
  2. شکریہ شکریہ ،ہاں دو مہینے کا سنتے ہی بندہ متاثر ہو جاتا ہے۔
    اردو کی کتابیں اکثر سکین شدہ ہوتی ہیں اور سب کی سب پی ڈی ایف میں، یعنی تصویری شکل میں۔ موبی یا ای پب فارمیٹ میں کوئی نہیں ملتی کیونکہ یونیکوڈ میں اردو لکھنے کا رواج اتنا پرانا نہیں۔

    ReplyDelete
  3. واہ، مبارک ہو!

    "ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اردو کی ٹیکسٹ فائل بڑے مزے سے کھل جاتی ہے۔ فانٹ بھی دلکش ہے، بہ نسبت اس بھیانک پچکے ہوئے فانٹ کے جس میں اردو عام کمپیوٹرز میں دکھائی دیتی ہے۔" اس فونٹ کا کوئی سکرین شاٹ یا تصویر پوسٹ کر سکیں تو ممنون رہوں گا۔ :)

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی ضرور،ویسے میں نے شاید کچھ زیادہ تعریف کر دی ہے۔ کچھ الفاظ صحیح طرح دکھائی نہیں دیتے اس میں۔

      Delete
    2. بڑا کیوٹ سا فونٹ ہے! بالکل اس بچے کی لکھائی کی طرح جس نے ابھی ابھی لکھنا سیکھا ہو اور ہر لفظ کو بڑی کوشش اور انہماک کے ساتھ آہستہ آہستہ لکھ رہا ہو۔

      Delete